اگر گنا چوسنے والوں کو یہ علم ہو جائے کہ اس شیریں ڈنڈے میں قدرت نے توانائی اور شفا کا بے تحاشا خزانہ رکھا ہے تو ہر انسان کے ہاتھ میں یہ نظر آنے لگے گا۔ یہ مردانہ قوت کا حامل ہے جو دانتوں اور جبڑے کو مضبوط بناتا ہے تو مردانہ توانائی کا قدرتی ٹانک بھی ہے۔

عربی میں گنے کو قصب السکرکہا جاتا ہے ۔اس میں ،آئرن ، میگینسیم ،پوٹشیم،کیلشیم کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے۔ الکلائن خصوصیات زیادہ ہیں اس وجہ سے جو انسان گنے کا رس استعمال کرتا ہے اسکو کینسر نہیں ہوتا۔

یہ فوری توانائی کا ٹانک ہے۔  یرقان میں نافع ہے۔ طب نبوی میں گنے کا ذکر سکر کی صورت میں ہوا ہے۔بعض صحیح احادیث میں سکر کا استعمال ہوا ہے۔ چنانچہ حوض کوثر کے بارے میں ہے کہ اس کا پانی شکر سے بھی زیادہ شیریں ہے۔ سکر کا لفظ اس حدیث کے علاوہ کہیں اور نہیں ملتا۔ گنے کی شکر کا مزاج گرم تر ہے۔ کھانسی کے لئے مفید ہے۔ رطوبات ومثانہ کو جلاء دیتی ہے۔ سانس کی نالی کو صاف کرتی ہے۔ پیشاب آور ہے۔ قوت باہ میں اضافہ کرتی ہے۔

ایک رواءت میں حضرت عفان بن مسلمؓ نے بیان کیا ہے کہ جو کھانے کے بعد گنا چوس لے تو وہ پورے دن جماع کا سرور و لطف لے سکے گا‘ اگر اس کو گرم کر کے استعمال کیا جائے تو سینے اور حلق کی خشونت کو دور کرتا ہے۔ اس سے معدے میں گیس پیدا ہوتی ہے۔ پرانی شکر تازہ سے زیادہ لطیف ہوتی ہے ۔معدہ میں صفراء پیدا کرنے کی وجہ سے معدہ کے لئے مضر ہے البتہ لیموں یا عرق سنگترہ یا انار ترش کے عرق سے اس کی مضرت دور کی جا سکتی ہے۔

Share: