امریکا کے خلائی ادارے ناسا کے انجنیئرز نے کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے بڑے پیمانے پر تیار ہونے کے قابل ایک وینٹی لیٹر کا ڈیزائن صرف 37 دن میں تیار کرلیا، جس کی تیاری کے لیے درکار پرزوں کی ضرورت بھی روایتی وینٹی لیٹر کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس وینٹی لیٹر ڈیوائس کو نیویارک کے آئی چن اسکول آف میڈیسین نے 21 اپریل کو منظوری دی۔ ناسا کے جیت پروپولیسن لیبارٹری کے انجنیئرز نے اس وینٹی لیٹر کو تیار کیا جس کا مقصد کووڈ 19 کے سنگین مریضوں کے علاج میں مدد فراہم کرنا ہے جن کے لیے وینٹی لیٹرز کی قلت ہوچکی ہے۔

امریکا سمیت دنیا بھر کے ہسپتالوں کو اس وقت روایتی وینٹی لیٹرز کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے۔ ناسا کے ادارے کے ڈائریکٹر مائیکل واٹکینز نے کہا کہ ہم طبی ڈیوائسز کی بجائے خلائی طیاروں کی تیاری میں ماہر ہیں، مگر بہترین انجنیئرنگ، ٹیسٹنگ اور پروٹوٹائپ کی فوری تیاری بھی ہماری مہارت کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمارے لوگوں کو احساس ہوا کہ یہ وقت طبی برادری اور عام افراد کی معاونت کرنے کا ہے، تو انہوں نے اسے اپنا فرض سمجھا کہ اپنی مہارت کو دیگر سے شیئر کریں۔ یہ نئی ڈیوائس ہسپتالوں میں ابھی موجود وینٹی لیٹرز کی جگہ نہیں لے گی جو کہ کئی برس تک کام کرنے کے لیے بنے ہیں اور متعدد طبی مسائل کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔ وائٹل نامی ناسا کے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے تیار ہوئے ہیں اور ان کی زندگی 3 سے 4 مہینے ہے۔

ناسا کے چیف ہیلتھ اینڈ میڈیکل آفیسر جے ڈی پولک کے مطابق آئی سی یو یونٹس میں ایسے کووڈ 19 مریض داخل ہورہے ہیں جن کو ڈائنامک وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہے، ناسا کی تیارک ردہ ڈیوائس سے مریضوں میں بیماری شدت میں کمی لانے میں مدد مل سکے گی۔

یہ وینٹی لیٹر تیزی سے تیار کرنے کے ساتھ آسانی سے مرمت بھی کیے جاسکتے ہیں اور تیاری کے لیے پرزوں کی ضرورت بھی زیادہ نہیں۔ اسی طرح انہیں کسی بھی مقام جیسے ہوٹل اور کنونشن سینٹرز میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے فیلڈ ہسپتال کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔‎

Share: