معدے میں پاےَ جانےوالےخراب سیلزجب ایک جگہ جمع ہوتے ہیں توکینسر کی وجہ بنتے ہیں کینسر ایک خطرناک بیماری ہےاس کو خطرناک کینسرز میں سے دنیا میں پانچویں نمبر پرشمار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک جان لیوا مرض ہے۔ کینسر جیسی بیماری سے ہونے والی اموات میں معدے کے کینسر کو تیسرے نمبر پر شمار کیا جاتا ہے۔ معدے کا کینسر زیادہ تر ان لوگوں میں دیکھنے کو ملا ہے جن کو پہلے ہی کسی نہ کسی حصے میں کینسر ہو چکا ہو۔

معدے کے کینسر کی علامات:

معدے کا کینسر ایسا خطرناک ہے کہ اس کی علامات جلدی ظاہر ہی نہیں ہوتی۔ جب مرض بڑھ جاتا ہے تو پتا لگنا شروع ہو جاتا ہے۔ بہت سارے مریضوں میں تب پتا لگتا ہے جب مرض بہت حد تک بڑھ گیا ہوتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات درج ذیل ہیں۔

ابتدائی علامات:

  • کھانا کھانے کے بعد پیٹ جلدی بھرا ہوا محسوس ہونا۔
  • نگلنے میں مشکل ہونا۔
  • کھانے کے بعد پیٹ پھولنا۔
  • سینے میں جلن ہونا۔
  • مستقل ہاضمہ خراب رہنا۔
  • جلدی جلدی ڈکاریں آنا۔
  • پیٹ میں یا سینے کی ہڈی میں درد ہونا۔
  • الٹی آنا (جس میں خون بھی شامل ہوکتا ہے)۔
  • یہ علامات خطرے کا باعث ہیں ۔
  • ہاضمے کی خرابی کے ساتھ وزن تیزی سے کم ہونا یا بیمار رہنا یا خون کی کمی ہونا۔عام طور پر لوگ تھکن محسوس کرتے ہیں اور انکا سانس بھی پھولتا ہے ۔
  • جب کینسر زیادہ بڑھ جاتا ہے تو یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
  • پیٹ میں پانی بھرا ہوا محسوس ہونا یا پیٹ میں گانٹھیں محسوس ہونا ۔
  • انیمیاء
  • کالا پخانہ (اسٹول) آنایا اس میں خون آنا۔
  • سستی
  • بھوک ختم ہوجانا
  • وزن کم ہونا

کن لوگوں میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے:

  • جو لوگ تمباکونوشی یا سیگریٹ کا زیادہ استمال کرتے ہیں ان میں  معدے کے کینسر کا دگنا خطرہ ہوتا ہے۔ جن کے معدے میں السر یا رسولی کا مرض ہو ان میں معدے کے کینسر کا ذیادہ خدشہ پایا جاتا ہے۔
  • خاندان کے اندر یا  کسی قریبی فرد کو معدے کا کینسر ہوا ہو۔
  • افلا ٹوکسن فنگس والی غذائیں کھانے سے بھی ہو سکتا ہےجو کہ ویجیٹیبل آئل خشک میووں اور خشک مصالحوں میں ہوتا ہے۔
  • زیادہ چٹ پٹے اور مصالحے دار کھانے کے شوقین لوگوں میں معدے کے کینسر کا ذیادہ خطرہ پایا جاتا ہے۔
  • بڑھتی ٰعمر کے ساتھ ساتھ اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے عموماََ ۵۰ سال کے بعد کی عمر کے لوگ ذیادہ اس کا شکار ہوتے ہیں۔
  • بچوں،بوڑھوں اور مردوں کے علاوہ عورتوں میں اس کے ذیادہ کیسیسز دیکھنے میں آےَ ہیں۔

مرض کی تشخیص:

مرض کی تشخیص کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

گیسٹرو اسکوپی:

فائبر آپٹک کیمرہ معدے کے اندرونی حصے میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ معدے کے کچھ اندرونی کچھ ٹشوز لے کر ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہےجس کو بائیوپسی کا نام دیا جاتا ہے۔

الٹرا ساؤنڈ:

اوپر والے حصے میں ہونے والے کینسرکا الٹرا ساؤنڈ کیا جاتا ہے۔ جگر کے حصے میں ہونے والے کینسرکے لیے جگر کا الٹرا ساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

بیریم میل ایکسرے:

اس کی مدد سے ایکسرے میں معدے کو آسانی سے دیکھنے کےلیے مریض کوایک لکوڈ پلا یا جاتا ہے جس میں بیریم ہوتا ہے۔ 

سی ٹی اسکین:

سی ٹی اسکین کے ذریعے جسم کے اندرونی حصوں کی تصویریں لی جاتی ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ جسم کے کس حصے میں کینسر ہے۔

علاج:

پیٹ کے کینسر کے علاج کا دارومدار مرض کی نوعیت اور مریض کی صحت پر ہوتا ہے ۔ اس کے علاج میں سرجری ، کیموتھراپی ، ریڈی ایشن اور دوائیں شامل ہیں۔

سرجری:

اس کی تین صورتیں ہوتی ہیں
۔مریض کے پیٹ سے کینسر کی رسولیاں نکالنے کے ساتھ آس پاس کے صحت مند سیلز کو بھی صاف کیا جاتا ہے۔
۔ معدے کا ایک حصہ نکال دیا جاتا ہے۔
۔ پورا معدہ نکال دیا جاتا ہے۔

ریڈی ایشن:

عام طور پر پیٹ کی ریڈی ایشن نہیں کی جاتی کیونکہ اس سے جسم اندرونی حصوں کو نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔ مرض بہت زیادہ بڑھنے، درد یا بلیڈنگ کی صورت میں ریڈیو تھراپی میں انرجی ریز کے ذریعے کینسر کے سیلز کو ختم کیا جاتا ہے۔

کیموتھراپی:

کینسر کے سیلز کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کیموتھراپی کی جاتی ہے ۔ یہ دوا مریض کے پورے جسم میں پھیل کر جہاں بھی کینسر کے سیلز ہوں انھیں بڑھنے سے روکتی ہے۔

Share: