رسول کریم صَلَّىٰ ٱللَّٰهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ‎ کے ایک صحابی ابونعیم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے نقل کیا ہے کہ رسول کریم صَلَّىٰ ٱللَّٰهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ‎  کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا۔ کیونکہ دودھ جلد ہضم شُدہ ہے، قوت باہ پیدا کرتا ہے، منی پیدا کرتا ہے، دماغ کو تقویت دیتا ہے، چہرہ کا رنگ سرخ وسفید کرتا ہے اور جسم کی خشکی کو بھی دورکرتا ہے۔ 

قرآن کی آیت میں بھی اسکا ذکر موجود ہے اور اللہ نے انسان پر بطور احسان اس کا ذکر کیا ہے.

اللہ کا فرمان ہے . وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖنُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِّلشَّارِبِينَ ﴿٦٦﴾ ترجمہ : اور تمہارے لیے چارپایوں میں بھی (مقام) عبرت (وغور) ہے کہ ان کے پیٹوں میں جو گوبر اور لہو ہے اس سے ہم تم کو خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے.

دودھ انسانی خوراک کا ایک بہت اہم حصہ ہے یہ معدنیات اور کیلشیم سے بھر پور ہوتا ہے۔ جو انسانی صحت کےلیے بہت مفید ہوتا ہے۔ جو انسانی ہڈیوں کی نشونما کےلیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور دانت کی مضبوطی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جسم کی حیاتیاتی ضروریات کےلیے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ دودھ جسم کو پروٹین کی مقدار کو پورا کرتا ہے۔

حیاتیاتی ضروریات کے لیے ماہرین کی تحقیق کے مطابق دودھ کا ایک گلاس روزانہ استعمال کرنا چاہیئے جس سے جسم کی %44 حیاتیاتی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔

دودھ کی بھی مختلیف اقسام ہوتی ہیں بعض اقسام میں معدنیات کی ذیادہ مقدار نہیں پائی جاتی لیکن ان سے پھر بھی ملائی اور پنیر بنایا جاتا ہے۔

جدید سائنس کے مطابق دودھ کو صحیح وقت پر استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ  صحیح وقت پر استعمال ہی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ کو سونے سے پہلے استعمال نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اسطرح سے چکنائی مکمل ہضم نہیں ہوپاتی اورخون میں شامل ہو کر دل کے شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

ماہرین  کے مطابق دودھ کا استعمال مغرب سے کچھ دیر پہلے کرنا چاہیئے تاکہ چکنائی مکمل ہضم ہو سکے۔ لیکن اگر رات کو سونے کے ٹائم پر دودھ پینا مقصود ہو تو نیم گرم استعمال کریں کا نقصان کا شُبہ نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:  چاند کے بلکل قریب اڑنے والی عجیب و غریب چیزیں منظر عام پر

اگر جانور کو ٹیکہ لگا کر دودھ نکالا جائے تو وہ دودھ بلکل بھی استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس میں سٹیرائڈ ہوتا ہے جو کہ دودھ کے ساتھ منتقل ہوتا ہے جو دل کی بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ خالص دودھ کا استعمال ضروری ہے اس طرح بھرپور غذائیت ملتی ہے پانی والا دودھ بھرپور غذائیت والا نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اگر پانی آلودہ ہو تو فائدہ کے بجائے نقصان کا ہونا یقینی ہوتا ہے۔ اس لیے صاف ستھرے دودھ کو اپنی ترجیح بنائیں۔

Share: