یہ بیٹری اپنے نارمل سائز سے دوگنا کھینچی اور مروڑی جا سکتی ہے۔

برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے اپلائیڈ سائنسس کے فیکلٹی ممبر اور پوسٹ ڈاکٹورل فیلو ڈاکٹر اینجوک تان نگوین کا کہنا ہے: ’پہنے جانے والی الیکٹرونکس کی اشیا ایک بڑی مارکیٹ کی حیثیت رکھتی ہیں اور کھینچی جانے والی بیٹریاں ان کے بنانے میں ضروری ہوتی ہیں۔

’لیکن، اب تک، یہ کھینچنے والی بیٹریاں دھوئی نہیں جاسکتی تھیں۔ یہ ایک اہم خاصیت ہے اگر ان کو روزمرہ ضروریات کو پورا کرنا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’روایتی بیٹریوں میں اندرونی تہوں کو ایک سخت بیرونی حصے میں بند کیا جاتا ہے لیکن اس نئی بیٹری کے لیے محققین نے ان میں بنیادی کیمیکلز – زنک اور میگنیس ڈائی آکسائیڈ کو چورا کر دیا اور انہیں ربڑ کے پولیمر میں محفوظ کیا۔

“یہ کیمیکلز لیتھیم آئن بیٹریوں سے زیادہ محفوظ ہیں جو ٹوٹنے پر زہریلے کیمیکل پیدا کرتی ہیں۔”

پوری بیٹری ان پلاسٹک کی کئی انتہائی پتلی تہوں سے بنی ہے، جو ہوا سے محفوظ اور واٹر پروف سیل بناتی ہے۔

بہار ایران پور، ایک پی ایچ ڈی کے طالب علم، کہتے ہیں: “ہم نے اپنے پروٹوٹائپ کو ایک اصلی لانڈری سائیکل میں گھریلو اور کمرشل گریڈ کی واشنگ مشینوں میں ڈالا۔

“وہ بالکل درست حالت میں باہر آئے اور اس طرح ہم جانتے ہیں کہ یہ بیٹری واقعی لچکدار ہے۔”

Share: