کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کا عام طور پر کمپیوٹر وائرس سے واسطہ پڑ ہی جاتا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے اینٹی وائرس سوفٹ ویر سے کمپیوٹر سکین کرنے سے یا ہارڈ ڈسک کو کلین کر کے آپریٹینگ سسٹم دوبارہ انسٹال کرنے سے وائرس سے نجات بھی مل جاتی ہے مگر تاریخ کے کُچھ وائرس ایسے تھے جنہوں نے نہ صرف اینٹی وائرس پروگرامز کو ناکام کر دیا بلکے ساری دُنیا میں کمپیوٹرز کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچاتے ہُوئے اربوں ڈالرز کا نقصان کیا۔

اس آرٹیکل میں آج تک کی تاریخ کے 5 ٹاپ وائرس اور اُن کو بنانے والوں کا تعارف شامل کیا جارہا ہے جن کے وائرس پروگرامز نے مائیکروسافٹ سمیت دیگر سافٹ ویر بنانے والوں کو جہاں ورطہ حیرت میں ڈال دیا وہاں شدید نقصان بھی پہنچایا۔

I Love You وائرس:

آئی لو یو وائرس آج تک کی تاریخ کاکمپیوٹر کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا وائرس ہے جس نے انٹرنیٹ کی دُنیا سے منسلک 10 فیصد سے زیادہ کمپیوٹرز کو متاثر کیا اور ایک اندازے کے مُطابق 10بلین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان کیا اور دُنیا کی بڑی بڑی آرگنائزیشنز کو مجبور کر دیا کے وہ اپنا میل سسٹم آف لائن کردیں یعنی بند کردیں۔

I Love You Virus

یہ وائرس فلپائن کے دو پروگرامز نے تخلیق کیا جن کا Reonel Ramones اور Onel de Guzman تھا۔ یہ وائرس ای میل کے ذریعے پھیلایا گیا اور جس کو بھی ای میل میں یہ وائرس رسیو ہوتا اور وہ اُس پر کلک کر دیتا تو اُس کی میل لسٹ میں شامل تمام ای میل ریکارڈز پر یہ وائرس خودکار طریقے سے ای میل بھیجتا جس سے باقی سارے بھی متاثر ہوتے جاتے۔

یہ وائرس اصل میں ایک کمپیوٹر پروگرام کا سکریپٹ تھا جو ٹیکسٹ فائل کی شکل اختیار کر کے جاتا اور ونڈو کا آپریٹینگ سسٹم اسے پہچان نہ پاتا اور یوزر جیسے ہی اس پر کلک کرتا یہ جہاں باقی لوگوں کو ڈسٹری بیوٹ ہوتا وہاں کلک کرنے والے کے کمپیوٹر کی سسٹم فائلز کو اوررائٹ کردیتا اور کمپیوٹر بوٹ ہونا بند کردیتا۔
اس مال ویر وائرس کو بنانے پر فلپائن کے دونوں پروگرامرز پر کوئی کیس نہ بن سکا کیوں کہ اُس دور میں ابھی Malware بنانے والوں کے متعلق کوئی قانون نہیں بنا تھا۔

Code Red وائرس:

یہ وائرس سب سے پہلی دفعہ 2001 میں کمپیوٹرز میں داخل ہُوا جسے eEye Digital کمپنی کے دو سیکورٹی Employees نے بنایا تھا اور اسکا نام اُنہوں نے کوڈ ریڈ اس لیے رکھا کیوں کہ اس وائرس کو کوڈ کرتے وقت وہ ریڈ بُل پی رہے تھے۔اس کمپیوٹر وارم وائرس نے وینڈو ویب سرور انسٹالد کمپیوٹرز پر حملہ کیا اور سسٹمز میں بفر اورفلو کے پرابلم کو Exploit کر دیا۔

Code Red Virus

یہ وائرس ہارڈ ڈسک پر بہت ہی چھوٹا تھا اور کمپیوٹر کی میموری میں اپنے آپ کو رکھتا تھا اور میموری میں آنے کے بعد یہ اپنے آپ کو کئی سو میں ضرب دیتا اور کمپیوٹر کے سارے Resources اپنے قابو میں کر لیتا اور اسکے بعد اگر کمپیوٹر انٹرنیٹ سے کونیکٹ ہوتا تو یہ وائرس مختلف ائی اپی ایڈریس پر حملہ کرتا جس میں وائٹ ہاوس کی ویب سائٹ سر فہرست ہے جسے اس وائرس نے متاثر کیا۔

ویب سائٹس کو ہیک کرنے کے بعد ویب سائٹ وزٹ کرنے والے کو ایک مسیج دیکھائی دیتا جس میں لکھا ہوتا تھا “Hacked By Chinese!”۔

ساری دُنیا میں 2 ملین سرور کمپیوٹر اس وائرس سے متاثر ہُوئے اور اُس وقت دُنیا میں 6 ملین ٹوٹل سرور کام کر رہے تھے۔

Melissa وائرس:

یہ وائرس David L. Smith نے 1999 میں بنایا اور اسے ایک کیلفورنیا کی ڈانسر خاتون کا نام دیا۔ یہ وائرس ایک ورڈ کی فائل پر مشتمل تھا جس میں پورنو ویب سائٹس کے پاسورڈ درج تھے اور جو بھی اس فائل کو کھولتا تھا یہ اُس کمپیوٹر کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی لسٹ میں ایڈ ای میل ایڈریسز پر اپنے آپ کو فارورڈ کر دیتا تھا۔

Melissa Virus

وائرس کے اس پروگرامر کو صرف ایک ہفتے میں گرفتار کر لیا گیا اور اُسے 10 سال کی سزا ہوئی مگر 20 مہینے جیل میں رہنے اور 5 ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کےبعد اُسے رہا کر دیا گیا، اس وائرس نے ساری دُنیا میں 80 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان کیا۔

Sasser وائرس:

Sasser Virus

کمپیوٹر کا یہ وارم وائرس پہلی دفعہ 2004 میں پکڑا گیا جسے کمپیوٹر سائنس کے ایک طالبعلم Sven Jaschan نے ڈیزاین کیا تھا۔
یہ وائرس کمپیوٹر کے سارے Resources کو اپنے قبضے میں کرنے کے بعد کمپیوٹر کو انتہائی سست کر دیتا تھا اور بفر اورفلوکے پرابلم کو Exploit کرتا تھا۔

طالبعلم کو وائرس ٹریس ہونے کے کچھ عرصہ بعد گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں اسے 21 مہینے جاب سے سسپینڈ رکھا گیا۔

CIH وائرس:

CIH Virus

یہ وائرس 1998 میں پہلی دفعہ پکڑا گیا جسے تائی وان کی ایک یونیورسٹی کے طالبعلم Chen Ing-hau نے ڈئزائن کیا تھا۔
یہ وائرس جس بھی کمپیوٹر میں جاتا اُس کی BIOS کو تباہ کردیتا اور کمپیوٹر سٹارٹ ہونا بند کردیتا۔ انٹرنیٹ اور Pirated Software’s کے ذرئیعے پھیلنے والا یہ وائرس 1998 میں تقریباً 60 ملین کمپیوٹرز کو اپنا شکار بنا گیا اور ایک اندازے کے مُطابق 1 بلین ڈالر سے زیادہ کے نقصان کا باعث بنا۔

 

Share: