تعارف

کولیسٹرول ایک چربی ہے۔ یہ جگر کی طرف سے چربی والی خوراک سے بنایا جاتا ہے ، اور جسم کو عام طور پر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے. کولیسٹرول جسم کے ہر خلیے کی جھلی (بیرونی پرت) میں موجود ہوتا ہے۔

کولیسٹرول جسم میں انووں کے ذریعے داخل ہوتا ہے جسے لیپو پروٹین کہتے ہیں۔ تین اہم اقسام ہیں:

کم کثافت والے لیپو پروٹین ایل ڈی ایل – خراب کولیسٹرول – شریانوں کی بیماری کی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو جگر سے خلیوں تک لے جاتا ہے اور اگر اس کی مقدار سیل کی ضرورت سے زیادہ ہو جائے تو یہ نقصان دہ سٹوریج کا سبب بن سکتی ہے۔

ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین ایچ ڈی ایل – معیاری کولیسٹرول – شریانوں کی بیماری کو روکنے کے لیے سوچا جاتا ہے۔ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کو خلیوں سے حاصل کرتا ہے اور اسے واپس جگر میں لے جاتا ہے ، جہاں اسے فضلہ کے طور پر خارج کیا جاتا ہے۔

ٹرائگلیسیرائڈز جگر کے ذریعہ تیار ہوتے ہیں اور دودھ کی مصنوعات ، گوشت اور خوردنی تیل میں پائے جاتے ہیں۔ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے اور زیادہ چکنائی والی غذا کھاتے ہیں تو آپ کو ہائی ٹرائگلیسیرائڈ کی سطح بڑھنے کا خطرہ ہے۔

علامات

کوليسڻرول کی زيادتی صحت کے سنگين عوارض، جيسے دل کی بيماری، انجائنا، اور دورے سے جڑی ہوئی ہے۔ دل کا اکليلی مرض دل کو خون سپلائی کرنے والی شريانوں (صلابت شريان) کے تنگ ہوجانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چربی دار مادّے، جيسے کوليسڻرول اور فاضل اشياء شريان کے اندر جمع ہوجاتی ہيں۔ اس جمع اندوزی کو لوحين کہا جاتا ہے اور يہ شريانوں کے ذريعہ خون کی گردش کو روک ديتا ہے۔

اگر آپ کے اندر صلابت شريان کی علامات ہيں تو، آپ ميں کوليسڻرول کی سطح بهی زيادہ ہوسکتی ہے۔ علامات ميں شامل ہيں انجائنا (دل ميں خون کی گردش کم ہوجانے کی وجہ سے سينے کا درد)، ڻانگوں ميں درد (ڻانگوں کے نچلے حصے کو سپلائی کرنے والی شريانوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے)، اور دل کو خون پہنچانے والی شريانوں ميں خون کے چکتے بننا (اکليلی صلابت)۔ خون کے چکتوں کی وجہ سے دل کام کرنا بند کرسکتا ہے۔

آپ کی آنکهوں کے گرد يا آپ کی جلد پر کسی اور جگہ ہلکے پيلے دهبّے (زينتهوماس) کوليسڻرول جمع ہوجانے کی وجہ سے ہوتے ہيں۔ وہ اکثر موروثی طور پر کوليسڻرول کی زيادتی ميں مبتلا افراد ميں ديکهنے ميں آتے ہيں (جس ميں آپ کے کنبے کے اراکين ميں کوليسڻرول کی زيادتی کی تاريخ موجود ہوتی ہے)۔

اسباب

طرز زندگی سے وابستہ خطرے کے کئی ايک عوامل خون ميں کوليسڻرول کی زيادتی فروغ پانے کے آپ کے امکان کو بڑها سکتے ہيں۔ مثال کے طور پر، کوئی غير صحت بخش غذا جس ميں سيراب شدہ چربی زيادہ ہو، ورزش کی کمی، وزن زيادہ ہونا، سگريٹ نوشی، اور بہت زيادہ مقدار ميں الکحل پينا۔

کئی قابل علاج عوارض بهی خون ميں کوليسڻرول کی زيادتی کا باعث بن سکتے ہيں۔ ان ميں شامل ہيں بيش تنش (بيش فشار خون)، ذيابيطس، گردہ اور جگر کا مرض، لبلبے (لوز المعدہ) کی شديد سوزش، اور زير فعّاليت غدّہ درقيہ۔

خطرے کے کئی ايک مقررہ عوامل بهی خون ميں کوليسڻرول کی زيادتی کا باعث بن سکتے ہيں۔ اگر آپ کے خاندان ميں دل کی اکليلی بيماری، فالج، يا کوليسڻرول سے وابستہ ديگر عواض کی تاريخ ہے تو، آپ کو کوليسڻرول کی زيادتی ميں مبتلا ہونے کا زيادہ امکان ہے۔ عمر، خواتين ميں قبل از وقت سنّ ياس، اور نسلی گروپ بهی خطرے کے عوامل ہيں۔ اگر آپ ہندوستانی، پاکستانی، بنگلہ ديشی، يا سری لنکائی نژاد ہيں تو آپ کو خون ميں کوليسڻرول کی زيادتی ميں مبتلا ہونے کا زيادہ خطرہ ہے۔

تشخيص

خون کے ٹیسٹ عام طور پر کولیسٹرول کی پیمائش کے لیے کیے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ سے پہلے ، آپ کو 12 گھنٹے تک کھانے پینے سے پرہیز کرنے کو کہا جا سکتا ہے تاکہ پورا کھانا مکمل طور پر ہضم ہو جائے اور ٹیسٹ کے نتائج کو متاثر نہ کرے۔

آپ کے خون میں ایل ڈی ایل (خراب کولیسٹرول) ، ایچ ڈی ایل (اچھا کولیسٹرول) ، اور نائٹروگلیسرین کی مقدار کا تعین کرنے کے لیے لیا گیا خون کا نمونہ استعمال کیا جاتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول کو یونٹ میں ماپا جاتا ہے جسے ملی لیٹر فی لیٹر خون کہتے ہیں۔ برطانیہ میں ، موجودہ حکومت تجویز کرتی ہے کہ آپ کے کل بلڈ کولیسٹرول کی سطح 5 ملی گرام فی لیٹر سے کم ہو ، اور ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح 3 ملیگرام فی لیٹر سے کم ہو۔

یہ خاص طور پر آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے کولیسٹرول کی سطح کو چیک کریں اگر آپ کے پاس قابل علاج عوارض یا خطرے کے عوامل ہیں جو کہ اسباب سیکشن میں بیان کیے گئے ہیں۔

علاج

علاج کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور اس کی تجویز کردہ دوا کا استعمال کریں۔

کولیسٹرول کی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے تازہ پھلوں کا استعمال بہت ضروری ہے کیونکہ ان میں موجود وٹامنز ، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے مدافعتی نظام کی طاقت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ خون میں کولیسٹرول کو صحت مند شرح پر رکھتے ہیں۔

لہٰذا سب سے زیادہ موثر پھلوں کے بارے میں جانیں جو کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔

مالٹے:

مالٹے کولیسٹرول کی شرح کو بڑھنے نہیں دیتے بلکہ انہیں نظام ہضم کا حصہ بناکر دوران خون میں منتقل کردیتے ہیں۔ روزانہ ان کا استعمال یا ان کے جوس کے ایک گلاس کا روزانہ استعمال بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جبکہ اس میں شامل وٹامن سی دیگر امراض سے تحفظ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

گریپ فروٹس:

گریپ فروٹس بھی مالٹوں اور لیموں کی طرح مضر صحت کولیسٹرول کی شرح کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ طبی سائنس کے مطابق سرخ گریپ فروٹس کا استعمال معمول بنالیا جائے تو یہ کولیسٹرول کی شرح کم رکھنے اور دل کو صحت مند بنانے میں موثر ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پھل جسم میں چربی کو گھلاتا ہے جس سے موٹاپے پر قابو پانا بھی آسان ہوجاتا ہے۔

اسٹرابریز:

حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسٹرابری کا روزانہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی دوران خون میں شرح کو 4 سے دس فیصد تک کم کرتا ہے۔ اسٹرابریز اینٹی آکسیڈنٹس کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہیں جو کہ کینسر اور امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں سے تحفظ دینے کے لیے اہم ثابت ہوتے ہیں، جبکہ اس کا روزانہ استعمال موٹاپے پر بھی قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

لیموں:

تمام ترش پھلوں کی طرح لیموں میں بھی وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ جسم میں مضر صحت کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھنے نہیں دیتے اور معمول پر رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس میں شامل فائبرز نظام ہضم کو بہتر بناتے ہیں جس سے بھی دوران خون میں کولیسٹرول کی شرح بڑھنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔

بلیو بیریز:

بلیوبیریز کے طبی فوائد اکثر سامنے آتے رہتے ہیں جیسے یہ دماغی طاقت کو بڑھاتی ہے، کینسر سے تحفظ دیتی ہے جبکہ جسمانی ورم یا سوجن کو دور بھگاتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ کولیسٹرول کی شرح کو بھی معمول میں رکھنے کے لیے مددگار پھل ہے۔ یہ دوران خون میں چربی کے خلیات کو منتشر کرکے کولیسٹرول کی شرح کو نقصان دہ حد تک بڑھنے نہیں دیتی۔

خوبانی:

خوبانی ایسے اجزاءسے بھرپور پھل ہے جو دوران خون میں مضرصحت کی بجائے فائدہ مند کولیسٹرول کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جو دیگر متعدد امراض سے تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

سیب:

روزانہ ایک سے دو سیب کھانے کی عادت مضر صحت کولیسٹرول کی شرح کم کرتی ہے اور دل کو صحت مند رکھتی ہے، یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ سیب میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس کولیسٹرول کو شریانوں میں اکھٹے نہیں ہونے دیتے۔ اسی طرح یہ پھل موٹاپے سے تحفظ دینے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور یہ محاورہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ روزانہ ایک سیب کھانا ڈاکٹر کو دور رکھتا ہے۔

Share: