تھائیرائیڈ گلینڈ گلے میں ہوتا ہے اور اس کا عمومی کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ یہ دو ہارمونز بناتا ہے جو خون میں شامل ہوتے ہیں: تھائروکسی (ٹی 4) اور ٹرائیوڈوتھیرون (ٹی 3)۔ اگر یہ گلینڈ ضرورت سے زیادہ فعال ہوجائے تو اس سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، کھانا ہضم کرنے کی رفتار معمول سے بڑھ جاتی ہے اور جسمانی توانائی میں بہت زیادہ تغیر دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر تھائیرائیڈ کا علاج نہ کیا جائے تو دل کام کرنا چھوڑ سکتا ہے یعنی Heart Failure ہو سکتا ہے اور وزن بے انتہا ذیادہ ہوسکتا ہے۔

اس گلینڈ میں خرابی کی صورت میں اوپر بیان کی گئی خرابیوں کےعلاوہ بھی دوسری خرابیاں رونما ہوسکتی ہیں۔ اگر یہ ہائپوتھائیرائیڈازم ضرورت سے زیادہ فعال ہو تو اس کے نتیجے میں مریض میں لاتعلقی کا رجحان دیکھا جاتا ہے مطلب مریض اکتاہٹ کا شکار رہتا ہے ارو کسی سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ اس کے ساتھ ساتھ بے انتہا کمزوری کا احساس ہوتا ہے، دل کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، خواتین میں ایام کی تکلیف سامنے آتی ہے اور وزن بڑھ جاتا ہے۔

تھائیرائیڈ گلینڈ کے مسائل بہت عام ہیں اور خوش قسمتی سے زیادہ سنگین نوعیت اختیار کرنے سے بہت پہلے ہی اس کی تشخیص کی جاسکتی ہے ۔ تشخیص کے بعد مختلف طریقہ علاج بھی آزمایا جا سکتا ہے ۔ تھائیرائیڈ کی بیماری دیگر بیماریوں کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔ ان بیماریوں میں ذیابیطس اور جوڑوں کے درد کی بیماری اور آرتھرائٹس شامل ہیں ۔

تھائیرائیڈ کی علامات :

آئیوڈین کی کمی تھائیرائیڈ کی بیماری کا سب سے بڑا سبب ہے جو پیدائشی طور پر سکے بھی انسان میں کم ہو سکتا ہے۔ اس کی کمی سے ذہنی معذوری بھی ہو سکتی ہے۔ جسم کو اگر مناسب مقدار میں آئیوڈین نہیں مل رہا ہے تو اس سے (Goiter) کا مرض بھی ہوسکتا ہے جس میں تھائیرائیڈ پھول جاتا ہے اور حلق سوجھا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ کئی دفعہ تھائیرائیڈ کی سوزش کا سبب آئیوڈین کی کمی ہوتا ہے اور یہ سوزش آگے بڑھ کر حلق کے کینسر بھی بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ تھائیرائیڈ کی خرابیاں دور کرنے کے لیے مختلف طریقہ علاج پائے جاتے ہیں ۔

غذا سے تھائیرائیڈ کا علاج :

وٹامن اے اور آئرن کی کمی کی وجہ سے ہائپوتھائیرائیڈازم کا آغاز ہوتا ہے۔ سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا چاِہیے کہ روزمرہ غذا میں ان وٹامن کی موجودگی ہے ہا نہیں اور کیا ہم ایسی طاقتور غذا استعمال کر رہے ہیں کہ جس میں بہت ساری قدرتی طور پر اُبائی ہوئی سبزیاں، مچھلی اور پیاز شامل ہو۔ لہسن اور پیاز دونوں اس حوالے سے اہم کہ اگر مریض کا تھائیرائیڈ کم فعال ہے تو وہ اسے ٹھیک کردیں گے۔ لہسن ویسے بھی آئیورویدک کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو تھائیرائیڈ کے کام کو اعتدال میں لاتا ہے۔

ہائپوتھائیرائیڈازم کا علاج :

چینی جڑی بوٹی : چائنیز طریقہ علاج میں یہ باور کیا جاتا ہے کہ ہائپوتھائیرائیڈازم کی وجہ جگر کی گرمی ہوتی ہے اور اس کے علاج کے لیے سمندری نمکیات اور behri bailain تجویز کی جاتی ہے ۔

دیسی جری بوٹیاں :

اگر ہائپوتھائیرائیڈازم ضرورت سے زیادہ فعال ہوجائے تو نیلے پھولوں والی ایک قسم کی بیل یعنی Bugle Weed بہت اچھی کاکردگی دکھاتی ہے ۔ دن بھر میں تین بار اسے پینا مفید ہے ۔ گہرے بھورے رنگ کی ایک سمندری جھاڑی یعنی Bladderwrack کہلاتی ہے ، یہ سمندری جھاڑی بھی تھائیرائیڈ کی کاکردگی کو معمول کے مطابق کرتی ہے ۔ اس جھاڑی کو کسی بھی صورت میں دن میں 3بار استعمال کرنا بہت مفید ہے ۔

نوٹ: اگر آپ کسی اور بیماری میں مبتلا ہیں یا آپکو کوئی الرجی ہے اور اوپر دی گئی کسی بھی بات پر عمل سے پہلے اپنے معالج سے ضرور رابطہ کریں۔

Share: