ظاہری خوبصورتی آنکھوں کو ہمیشہ سے اچھی لگتی ہے اور یہ انسانی فطرت ہے۔ موٹے افراد اسی خوبصورتی کو واپس لانے کے لیے ہر نئے ماہ کے آغاز کے ساتھ ہی اس بات کا ارادہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ وہ اپنا وزن کم کریں گے یا اپنے پیٹ کی چربی کو کسی طرح کم کر کے اچھے دکھنے کی کوشش کریں گے مگر ذیادہ افراد اس ارادے کو حقیقی رنگ دینے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یا تو ان کی اپنی کاہلی اور سستی ہوتی ہے یا پھر لوگوں کو پیٹ کم کرنے کے طریقوں کا صحیح سے علم نہیں ہوتا اور وہ غلط سمت میں اپنی طاقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔ ہماری ظاہری حالت میں بگاڑ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھی ہوئی توند دل کے امراض اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث بھی بنتی ہے۔

موٹاپے کو ماپنے کے لیے ہم آپکی مشکل آسان بناتے ہوئے یہ بات بتاتے ہیں کہ اگر مردوں میں کمر کی گولائی 102 سینٹی میٹر اور خواتین میں کمر کی پیمائش 88 سینٹی میٹر سے زیادہ ہو تو یہ بات خاصی پریشان کن ہے اور متعلقہ افراد کو اپنا وزن کم کرنے کی تندہی سے کوشش کرنی چاہئے۔ کمر کی گولائی کا انحصار عمر صحت اور قد پر بھی ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم اپنے بڑھے ہوئے پیٹ سے کیسے چھٹکارا پا سکتے ہیں:

کاربوہائیڈریٹس میں کمی:

جیسا کہ پیٹ میں موجود آرگنز کے گرد فیٹ کی تہہ میں سب سے ذیادہ ہاتھ کاربوہائیڈریٹس کا ہوتا ہے لہذا ان کی مقدار میں کمی ہمیں پیٹ کی چربی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس جیسا کہ وائٹ بریڈ یا چینی کا معاملہ تو اور بھی سنگین ہے لہذا ان سے مکمل نجات بے انتہا ضروری ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق پیٹ کم کرنے کیلئے ریفائنڈ کاربز سے گریز ہی کافی ہے مگر کچھ کا ماننا ہے کہ روزانہ استعمال کی جانے والی کاربوہائیڈریٹس کی مقدار 50 گرام سے تجاوز نہ کرے۔ یہ آپ پر ہے کہ آپ کونسی بات کو ذیادہ اہمیت دیتے ہیں مگر کاربز میں کمی پیٹ کی چربی سے نجات کا اہم ذریعہ ہے۔ 

میٹھی اشیاء سے گریز:

قدرتی چینی میں 50 فیصد گلوکوز اور 50 فیصد فرکٹوز پائی جاتی ہے جس میں سے گلوکوز سیلز استعمال کرتے ہیں جبکہ فرکٹوز ہمارے جگر میں ذخیرہ کر لی جاتی ہے۔ مصنوعی طور پر تیار شدہ چینی میں فرکٹوز کی مقدار بہت ذیادہ ہوتی ہے جسے ہمارا جگر مکمل طور پر ذخیرہ نہیں کر پاتا اور نتیجتا یہ فیٹ کی شکل میں ہمارے پیٹ میں جمع ہونے لگتی ہے۔ لہذا پروسیسڈ شوگر کے استعمال سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے اور ایسی اشیاء جو اس قسم کی شوگرز سے بھرپور ہیں جیسا کہ انرجی ڈرنکس یا دیگر کاربونیٹڈ ڈرنکس سے بھی بچنا چاہیے۔ اگر آپ میٹھے کے بے انتہا شوقین ہیں تو کوشش کریں کہ قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ چینی کا استعمال کریں اور خرید و فروخت کے وقت پیکٹ پر درج لیبل پڑھنا مت بھولیں۔ 

پروٹین کا ذیادہ استعمال: 

وزن کم کرنا ہو یا پیٹ پروٹین کا استعمال دونوں حالتوں میں ضروری ہے۔ کیونکہ پروٹین ہمارے میٹابولزم کو تقریبا 400 کیلوریز روزانہ کے حساب سے بڑھا کر ہماری بھوک کی بے جا طلب کو 50 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔ علاوہ ازیں پروٹین سے بھرپور اشیا جیسا کہ انڈے، دودھ یا مچھلی وغیرہ کا استعمال ہمارے مسلز کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے اور پیٹ میں فیٹ مقدار کو کم کر دیتا ہے۔ 

ورزش: 

ورزش نہ صرف ہمارے وزن اور پیٹ کو کم کرتی ہے بلکہ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ کارڈیو اور ایروبک اکیسرسائیزز جیسا کہ جوگنگ، واک، تیراکی اور بائسائکلنگ پیٹ کم کرنے میں سب سے ذیادہ مفید ہیں۔ یہ سرگرمیاں ہمارے جسم میں انفلیمیشن کو کم کرتی ہیں، میٹابولزم کو بڑھاتی ہیں اور خون میں شوگر کی مقدار میں نمایاں کمی لا کر ذیابیطس کے مرض سے نجات بھی دلاتی ہیں۔ تاہم پیٹ کی مشق چربی سے نجات میں کارگر نہیں ہے مگر اس سے مسلز اپنی شکل برقرار رکھتے ہیں۔ 

فائبر کا استعمال: 

فائبرز پودوں کے ناقابل ہضم حصے ہوتے ہیں جو ہمارا نظام انہظام جذب نہیں کر سکتا لہذا یہ ہماری بھوک کی شدت میں کمی کا باعث بھی بنتے ہیں اور قبض جیسے مسائل سے بھی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ فائبر کے وہ ذرائع جن میں پانی کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے وزن کم کرنے میں سب سے ذیادہ کارگر ہیں۔ 

مختصر یہ کہ پیٹ کم کرنے کیلئے ایک عرصہ اور محنت دونوں چاہیئے ہوتے ہیں۔ اوپر درج معلومات کو اپنی زندگی میں شامل کر کے اپنے آپ کو دوبارہ حسین و جمیل بنائیں۔

Share: