شکر قندی ایک مشہور جڑ ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان میں ہر جگہ بکثرت پیدا ہوتی ہے ۔ اگر چہ یہ کھانے میں لذیذ ہوتی ہے اور قابل قدر غذائیت رکھتی ہے لیکن قیمت کے اعتبار سے سستی ہوتی ہے ۔ اس لئے امیر لوگ اس کی طرف بہت کم رغبت کرتے ہیں ۔ البتہ غریب لوگ نہایت شوق اور رغبت سے کھاتے ہیں ۔

بظاہر نشاستہ اور شکر کا مجموعی ہے ۔ درحقیقت یہ چیزیں شکر قندی کا جزو اعظم ہیں لیکن اس میں دوسرے لطیف اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ۔ چنانچہ اس میں وٹامن اے کافی مقدار میں ہوتے ہیں نیز فولاد اور بعض دیگر معدنی اجزاء بھی کیمیاوی تجربہ کرنے پر اس میں ملتے ہیں ۔ لہذا شکر قندی بدن کو تغذیہ اور توانائی بخشنے والے غذائی اجزاء کا مجموعہ ہے ۔ غذائیت کے لحاظ سے آلو پر فوقیت رکھتی ہے ۔

شکر قندی کو بھون کر بھی کھاتے ہیں جس کا طریقہ یہ ہے کہ شکرقندی کو نہایت گرم ریت میں یا گرم راکھ میں دبا دیتے ہیں ۔ جب شکر قندی پک جاتی ہے تو نکال لیتے ہیں چھیل کر کھاتے ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ اس طرح بھونی شکر قندنسبتاً زیادہ لذیذ ہوتی ہے ۔ البتہ اُبالنے کے مقابلے میں اس طرح بھوننے میں زیادہ تکلیف کرنا پرتی ہے جو ہر گھر میں آسانی سے نہیں ہو سکتا ۔

سردیوں میں کھانے سے درج ذیل فوائد حاصل کرسکتے ہیں ۔

  1. دماغ کو طاقت دیتی ہے۔
  2. جسم کو موٹا بناتی ہے۔
  3. قوت باہ مضبوط کرتی ہے بشرطیکہ اسے چینی کے ساتھ کھایا جائے۔
  4. اسہال کے لیے بے حد مفید ہے۔
  5. اسے حلوے کے ساتھ کھانا بہترین ہے۔
  6. کپکپاہٹ اور دانت بجنے سے نجات دلاتی ہے۔

شکر قندی کے نقصانا ت :

  1. قابض ہے اس لئے کمزور معدے والے احباب اجتناب کریں ۔
  2. پیٹ میں بعض دفعہ اپھارہ پیدا کرتی ہے ۔
  3. جسم کو موٹا کرتی ہے ، کرسی پر بیٹھ کر کام کرنے والوں کے لئے مناسب نہیں ۔
  4. یہ دیر ہضم ہے ، البتہ اگر چینی یا شہد ملا کر کھائی جائے تو پھر اس کی یہ خاصیت ختم ہوجاتی ہے ۔

احتیاط :

  1. شوگر کے مریض شکر قندی کا استعمال نہ کریں۔
  2. دل کے مریض اسے استعمال نہ کریں۔
  3. شکر قندی کے استعمال کے بعد تھوڑی سی سونف چبانے سے اس کے مضر اثرات دور ہو جاتے ہیں۔
Share: