کورونا وائرس جس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، اس نے سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے اور وہ اس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے اتنی ہی تیزی سے ریسرچ کر رہے ہیں۔ اس ریسرچ میں دنیا کے تیز ترین سپرکمپیوٹر کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے اور اس سپرکمپیوٹر کے ذریعے ویکسین کی تیاری میں ایک بڑی پیشرفت ہو گئی ہے۔
سی این این کے مطابق سائنسدانوں نے 8 ہزار سے زائد کمپاﺅنڈز کو اس سپرکمپیوٹر کے ذریعے تجزیہ کیا ہے اور اس کمپیوٹر نے ان میں نے 77 کمپاﺅنڈز کے متعلق بتا دیا ہے کہ یہ کمپاﺅنڈز ممکنہ طور پر کورونا وائرس کا علاج ہو سکتے ہیں اور اس کا پھیلاﺅ روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اوک ریج نیشنل لیبارٹری کے سائنسدان اب ان 77 کمپاﺅنڈز پر تحقیق کر رہے ہیں اور ان سے ویکسین تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ دنیا کا تیزترین سپرکمپیوٹر امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف انرجی نے 2014ءمیں تیار کیا تھا۔ اس کمپیوٹر کی رفتار آج کل کے تیز ترین لیپ ٹاپس سے 10 لاکھ گنا زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں آپ کے بچے کو بھی کورونا وائرس تو نہیں؟ جانئیے 6 علامات
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”کورونا وائرس مریض کے خلیوں میں جینیاتی مواد داخل کرتا ہے۔ ہم نے اس کمپیوٹر کے ذریعے یہ پتا چلانے کی کوشش کی ہے کہ وہ کون سا کمپاﺅنڈ ہے جو کورونا وائرس کو مریض کے خلیوں میں یہ مواد انجیکٹ کرنے سے روک سکتا ہے۔ اگر ہم ایسا کمپاﺅنڈ تلاش کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو کورونا وائرس کا پھیلاﺅ خود بخود رک جائے گا۔