اس جدید دور میں نئی نسل ہی نہیں بلکہ پرانے لوگ بھی گُڑ سے نہ صرف پرہیز کرتے ہیں بلکہ اسے دیہات اور گاوں والوں کے لیے ہی مخصوص سمجھتے ہیں۔ لیکن طبئ نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہی گُڑ نہ صرف صحت بخش ہے بلکہ کئی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ گُڑ گنے کے رس سے بنایا جاتا ہے جسے عربی میں فارلیڈ، فارسی میں قندسیاہ بنگالی میں گُڑ اور انگریزی میں jaggery کہا جاتا ہے۔ کسان عام طور پر بیلنے کے ذریعہ گنے کا رس نکلتا ہے اور بعد میں اسے پکا کر گُڑ بناتا ہے۔ گنے کے رس کو پکا کر جما لیا جاتا ہے پھر اسے سخت ہاتھوں سے سفوف بنا لیا جائے تو اسے شکر کہتے ہیں اور اس کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔ بعض دفعہ اس کا رنگ سرخی مائل سیاہ اور زردہ بھی ہو جاتا ہے اور ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔
اس کا مزاج گرم ہوتا ہے اور دوسرے درجے میں تر ہوتا ہے۔ پرانا گُڑ گرم و خشک ہوتا ہے، اسکے درج ذیل فوائد ہیں۔
- کھانے کو ہضم کرتا ہت اور طبعیت کو نرم کرتا ہے۔
- بلغم کو چھانٹتا ہے۔
- دمہ، کھانسی اور درد سینہ میں گُڑ کارگر ہے۔
- گوشت کو گلانے کے لیے اس میں ڈال دیا جائے تو جلد گل جاتا ہے۔
- جسم کو طاقت دیتا ہے۔
- جسم کو توانا اور موٹا کرتا ہے۔
- ایک سال پرانا گُڑ خون صاف کرتا ہے۔
- باہ کو بڑھاتا ہے۔
- جوڑوں کی درد میں مفید ہے۔
- ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔
- جسم کی کھال کو لچکدار بناتا ہے۔
- گُڑ کھانے سے جھریاں تھیک ہو جاتی ہیں۔
گُڑ کا ذیادہ استعمال بھی نقصاندہ ہے۔ یہ دانتوں کے لیے مضر ہے اس کے ساتھ ساتھ خون میں بھی شکر کی مقدار بڑھاتا ہے۔