یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ حالیہ برسوں میں پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اب کم یونٹ استعمال کرنے پر بھی بجلی کا بل بہت زیادہ آرہا ہے۔

یہ رجحان مستقبل قریب میں بھی جاری رہے گا کیونکہ جلد ہی کسی بھی وقت بجلی کی قیمتوں میں زیادہ کمی کا امکان نہیں ہے۔

موسم سرما کی نسبت گرمیوں میں بجلی کی قیمت زیادہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ بل زیادہ آئے گا۔

ایک سلیب کا فائدہ ختم، بجلی صارفین کو بھاری بل وصول ہونے لگے۔

اب پاکستان میں 1 سلیب سسٹم نہیں ہے، لیکن بجلی کا بل ایک سے زیادہ سلیب کے تحت ادا کرنا پڑتا ہے، یعنی جتنے زیادہ یونٹ ہوں گے، فی یونٹ بل اتنا ہی زیادہ آئے گا۔

لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان اقدامات سے آپ اپنا بجلی کا بل کم کر سکتے ہیں۔

ایل ای ڈی بلب استعمال کریں

اگر آپ نے ابھی تک گھر میں ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال شروع نہیں کیا ہے تو ابھی کریں۔

ماہرین کے مطابق ایل ای ڈی بلب دیگر روشنیوں کے مقابلے میں 75 فیصد کم توانائی خرچ کرتے ہیں اور 25 گنا زیادہ دیر تک چلتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے وقت کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلوں میں نمایاں بچت۔

بلا ضرورت پنکھے استعمال نہ کریں

بلب یا لائٹس عموماً شام کے وقت استعمال ہوتی ہیں لیکن پنکھے دن رات چلتے ہیں اور بجلی کے بل پر بھی سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے۔

ایک پنکھا فی گھنٹہ اوسطاً 75 واٹ بجلی استعمال کرتا ہے (اس پر منحصر ہے کہ پنکھے کے ماڈل اور اس کی عمر کتنی ہے)۔

اس لیے پورے گھر کے پنکھے چلا کر بجلی کا بل بڑھانے کے بجائے دن کا زیادہ تر وقت ایک کمرے میں گزارنے کی کوشش کریں۔

اس طرح بجلی کا بل کافی حد تک کم ہو جائے گا۔

ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا درجہ حرارت زیادہ رکھیں

تحقیقی رپورٹس میں پتا چلا ہے کہ اے سی کے درجہ حرارت میں ہر ڈگری اضافے پر 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے۔

اگر آپ کسی ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کا اوسط درجہ حرارت 34 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہے تو اے سی کو اوسط درجہ حرارت سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ کم رکھنے سے کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھا جا سکتا ہے۔

جیسا کہ اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ اے سی کے درجہ حرارت میں ہر ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے، لہٰذا اسے 18 کی بجائے 24 ڈگری پر تبدیل کرنے سے بجلی کے بل میں 36 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے جبکہ گھر ٹھیک ٹھنڈا رہتا ہے۔

اے سی کو مسلسل چلانے سے گریز کریں

اگر آپ اے سی کمرے میں کئی گھنٹے گزارتے ہیں تو ہر 2 یا 3 گھنٹے میں ایک یا دو گھنٹے کے لیے اے سی کو بند کرنے کی کوشش کریں۔

عام طور پر اس وقت تک بند کمرے میں اے سی کی کولنگ برقرار رہتی ہے اور اس طرح بجلی کی بچت میں بھی مدد ملتی ہے۔

فریج کو درست مقام پر رکھیں

ریفریجریٹر ایک برقی مشین ہے جو ہر وقت چلتی ہے، اس لیے یہ بہت زیادہ بجلی خرچ کرتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بجلی کی بچت کے لیے فریج کو ایسی جگہ رکھنا ضروری ہے کہ اس کے گرد ہوا کی گردش برقرار رہے۔

اس کے لیے فریج کو دیوار سے کم از کم 2 انچ دور اور ایسی جگہ پر رکھیں جہاں سورج کی روشنی نہ پہنچے۔

فریجز اور فریزروں کو زیادہ بھرنے سے اندرونی ڈبوں کی ساخت متاثر ہوتی ہے اور مختلف حصوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، بلکہ مشین کو کام کرنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے، جس سے بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔

سوئچ بند کریں

ٹیلی ویژن جیسے آلات کو بند کرنا کافی نہیں ہے، آپ کو اس سوئچ کو بھی بند کرنا چاہیے جس سے ڈیوائس منسلک ہے۔

ایسا نہ کرنے پر بھی طاقت کا استعمال جاری رہتا ہے، جس کے لیے اسٹینڈ بائی پاور کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔

لیپ ٹاپ چارجرز، فون چارجرز اور بہت سے دوسرے آلات ہیں جو آن ہونے پر پلگ ان رہتے ہیں، جس سے بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے۔

پیک آور میں زیادہ بجلی خرچ کرنے والی ڈیوائسز کا استعمال نہ کریں

کسی بھی ملک میں شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک بجلی کے نرخ سب سے زیادہ ہوتے ہیں اور اسے پِک ٹائم کہا جاتا ہے۔

یہ مدت موسم کے مطابق مختلف ہوتی ہے جیسے لاہور میں جون سے اگست تک چوٹی کا وقت 7 سے 11 بجے تک ہوتا ہے لیکن ستمبر سے نومبر کے دوران یہ شام 6 سے 10 بجے تک ہوتا ہے۔

اس لیے کوشش کریں کہ بجلی کے بل کو کم رکھنے میں مدد کے لیے شام 6 بجے سے رات 10-11 بجے تک AC، واشنگ مشین یا دیگر برقی مصنوعات کو غیر ضروری طور پر استعمال نہ کریں۔

Share: