سوہانجنا کے معجزاتی اور کرشماتی فوائد

شیئر

انگریزی میں’مورنگا ‘ کہلائے جانے والا سوہانجنا کا درخت اپنی بے شمار افادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں کرشماتی درخت کہلاتا ہے۔ اس کا استعمال مجموعی صحت سے لے کر خوبصورتی میں اضافے کے لیے بھی معاون ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس میں 300 بیماریوں کا علاج ہے۔

سوہانجنا کے درخت کو ’ڈاکٹر ٹری‘ بھی کہا جاتا ہے ، سوہانجنا کے پتوں سے لے کر اس کی ٹہنیوں ، پھلیوں ، اور پھولوں تک سب استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس پودے کا استعمال خواتین کی صحت کے لیے نہایت موزوں ہے ۔

ماہرین کے مطابق مورنگا وٹامنز اور منرلز سے بھرپور درخت ہے جس کے 100 گرام پتوں میں 99.1 ملی گرام کیلشیم ، 1.3 ملی گرام آئرن ، 35.1 ملی گرام میگنیشیم ، 70.8 ملی گرام فورسفورس، 471 ملی گرام پوٹاشیم ، 70 ملی گرام سوڈیم اور 0.85 ملی گرام زنک پایا جاتا ہے ۔

ایک ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق، سوہانجنا کی پھلی میں دودھ کے مقابلے میں 17 گنا زیادہ کیلشیم، دہی سے 9 گنا زیادہ پروٹین، گاجر سے 4 گنا زیادہ وٹامن اے، بادام سے 12 گنا زیادہ وٹامن ای، کیلے سے 15 گنا زیادہ پوٹاشیم اور پالک سے 19 گنا زیادہ فولاد شامل ہوتا ہے۔ سوہانجنا کے پتوں کی افادیت دیکھتے ہوئے مختلف ممالک میں انہیں بطور غذا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مغربی ممالک میں اس کے عرق سے کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ بناکر فروخت کیے جا رہے ہیں۔

خوبصورت جلد کے لیے :

ایک امریکی تحقیق کے مطابق سوہانجنا کے پتوں میں وٹامن اے اور ای پایا جاتا ہے جس کے سبب یہ عمر کے اثرات بھی کم کرتا ہے اور جھریوں کے عمل کو روکتا ہے ۔اس کے پتوں کو سکھا کر پاؤڈر بنا کر محفوظ کیا جا سکتا ہے ، مورنگا پاؤڈر میں دودھ ، عرق گلاب، لیموں کے قطرے ملا کر ماسک کی صورت استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ تازہ پتے پیس کر بھی چہرے پر لگا ئے جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹرام راحیل کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ہم خواتین اکثر اپنی جِلد کو بہتر بنانے کے لیے وٹامن ای کے کیپسول استعمال کرتی ہیں مگر بازار میں دستیاب ان کیپسولز کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ وٹامن ای اس پودے میں موجود ہوتا ہے۔ یہ ایک قدرتی اینٹی سیپٹک ہے، اس کے استعمال سے آپ کو الگ سے اینٹی سیپٹک اور اینٹی بائیوٹک ادویات کی ضرورت نہیں رہتی۔

ذہنی دباؤ میں کمی کے لئے:

ریسرج جرنل آف فارمکولوجی اینڈ فارما کو ڈائینامکس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سوہانجنا ایک ’ آڈاپٹوجینز‘ جڑی بوٹی ہے جس کے استعمال سے انسانی جسم مضر اثرات مادوں سے محفوظ رہتا ہے جس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے ۔ گردوں اور آنکھوں کے لئے مفید:

ڈاکٹر ام راحیل سمجھتی ہیں کہ سوہانجنا کی پھلی گردوں اور آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ جسم کی سوجن، تیزابیت، جِلدی امراض، ہڈیوں کی کمزوری کے لیے بھی یہ کافی مفید ہے۔ اس کے پھول سکون آور ہیں اور خون صاف کرتے ہیں۔

دودہ پلانے والی ماؤں اور بچوں کے لیے بہترین ہے:

دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے یہ بہت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے ماں کے دودھ کی مقدار اور غذائیت بڑھ جاتی ہے۔ فلپائن میں تو بچے کی پیدائش سے ہی ماؤں کو سوہانجنا کا سوپ پلایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں چونکہ سوپ کا رواج نہیں اس لیے دودھ پلانے والی مائیں اس کا پاؤڈر بھی استعمال کرسکتی ہیں۔

سوہانجنا دل کی صحت کے لیے:

مورنگا میں اینٹی آکسڈنٹ کی قسم ’ قوارسٹین ‘ پائی جاتی ہے جس سے بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے ، جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک ہیلتھ رپورٹ کے مطابق سوہانجنا کے استعمال سے انسانی جسم مین کولیسٹرول کی سطح بھی متوازن رہتی ہے جبکہ اس کے باقاعدگی کے استعمال سے وزن میں بھی کمی آتی ہے ۔

ہڈیوں کی مضبوطی اور جسمانی نشونما:

سوہانجنا میں نمکیات اور لحمیات (پروٹین) کا خزانہ موجود ہے۔ اسے 6 ماہ کے بچوں سے لے کر 100 سال کی عمر تک کے بڑے استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر بچے کی خوراک میں اسے شروع سے شامل کیا جائے تو اس سے ہڈیاں مضبوط اور جسمانی اور ذہنی نشونما بہتر ہوگی۔ اس پودے میں وٹامن سی، ای، زنک اور بہت زیادہ بیٹا کروٹین پایا جاتا ہے۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ کینو اور کھٹے پھلوں سے کئی گنا زیادہ وٹامن سی سوہانجنے میں پایا جاتا ہے۔

تھکن اور چڑچڑا پن کا خاتمہ:

تھکن اور چڑچڑاپن آج کے عام امراض ہیں۔ ان سب کا تعلق غلط غذائی عادات اور قلت سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں موجود فاسفورس اور کیلشیم انسانی جسم کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال وزن کم کرنے کے لیے ہی نہیں بلکہ وزن بڑھانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اگر اس کے پتوں کا 3 چمچ جوس روزانہ پی لیا جائے تو یہ فائدہ مند ہے۔