آج کل زیادہ تر اسمارٹ فون صارفین چاہتے ہیں کہ ان کے فون چند منٹوں میں ہی فل چارج ہو جائیں۔ اسی ضرورت کے باعث ہر سال فاسٹ چارجنگ ٹیکنالوجی میں بے پناہ بہتری آرہی ہے۔
جہاں پہلے 30 واٹ کو فاسٹ سمجھا جاتا تھا، اب مارکیٹ میں 100 واٹ اور اس سے زیادہ پاور دینے والے چارجر عام ہو چکے ہیں۔
مگر اس تیزی کے ساتھ ایک سوال بھی بڑھ رہا ہے:
کیا فاسٹ چارجنگ واقعی اسمارٹ فون بیٹری کو نقصان پہنچاتی ہے؟
آئیے اسے آسان الفاظ میں سمجھتے ہیں۔
اسمارٹ فونز میں لیتھیم آئن بیٹری استعمال ہوتی ہے جس میں دو اہم تہیں ہوتی ہیں:
چارجنگ کے دوران لیتھیم آئن دو تہوں کے درمیان حرکت کرتے ہیں۔ یہی عمل فون کو توانائی فراہم کرتا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ آئنز اپنی اصل صلاحیت کھونا شروع کرتے ہیں، جس سے بیٹری کی گنجائش (capacity) کم ہوتی جاتی ہے—چاہے آپ فون بہترین انداز میں ہی کیوں نہ چلائیں۔
جب بیٹری تیزی سے چارج ہوتی ہے تو آئن زیادہ تیزی سے حرکت کرتے ہیں، جس سے حرارت پیدا ہوتی ہے۔
یہ حرارت اگر زیادہ ہوجائے تو بیٹری کی عمر پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔
ماضی کے فونز میں کولنگ سسٹم مناسب نہیں تھا، اس لیے فاسٹ چارجنگ بیٹری کو نقصان پہنچاتی تھی۔
مگر آج کے جدید فونز میں:
جیسے فیچرز شامل ہوتے ہیں جو حرارت کو کم کر کے بیٹری کو محفوظ رکھتے ہیں۔
کیونکہ نئے سمارٹ فونز میں:
مثلاً:
ایسا کرنے سے حرارت بڑھتی ہے، اور یہی حرارت بیٹری کی عمر کم کر دیتی ہے۔
🛡 بیٹری کو نقصان سے کیسے بچائیں؟ (عملی ٹپس)
فاسٹ چارجنگ بذاتِ خود نقصان دہ نہیں ہے—خاص طور پر نئے فونز میں جہاں بیٹری کی حفاظت کے جدید سسٹمز موجود ہیں۔
مگر غلط چارجنگ طریقے، زیادہ حرارت اور نان برانڈڈ چارجر واقعی بیٹری لائف کو تیزی سے کم کر دیتے ہیں۔
یاد رکھیں:
لیتھیم بیٹری وقت کے ساتھ کمزور ہونی ہی ہوتی ہے، مگر درست استعمال سے اس عمل کو خاصا سست کیا جا سکتا ہے۔
وٹامن ڈی ایک بنیادی غذائی جز ہے جو جسم کے کئی اہم افعال میں مدد…
موسم سرما میں کھائی جانے والی روایتی اور مرغوب ترین ڈش سرسوں کا ساگ نہ…
اگر آپ پنجاب پاکستان میں رہتے ہیں اور گھر بیٹھے آن لائن ڈرائیونگ لائسنس حاصل…
کم عمری میں سر کے سفید بال اب ایک عام مسئلہ بنتے جا رہے ہیں۔…
Motorola نے اپنا نیا بجٹ اسمارٹ فون Moto G57 Power 5G بھارت میں 24 نومبر…
مائیکروسافٹ نے حال ہی میں Windows 11 کے Copilot+ PCs میں ایک نیا فیچر متعارف…